۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
تنظیم المکاتب

حوزہ/ صدر ادارۂ تنظیم المکاتب حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید شمیم الحسن رضوی نے کہا کہ اہل علم و نظر نے جو تجاویز پیش کی ہیں وہ محترم ہیں اور ان پر غور و فکر کے بعد عمل ہونا چاہئیے ۔ لیکن کربلا کے اہم ذرائع ابلاغ عزداری، عزادار اور عزاخانہ ہیں لہذا ان کا تحفظ اور فروغ ہم سب کی بنیادی اور اہم ذمہ داری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ ’’کربلا مظلوم کی حمایت اور امن و انصاف کی سرمدی تحریک ‘‘ کے عنوان سے ادارہ تنظیم المکاتب کےزیر اہتمام جامعۃ المصطفیٰؐ العالمیہ کی شرکت کے ساتھ بانیٔ تنظیم المکاتب ہال میں سہ روزہ انٹرفیتھ کانفرنس کا سلسلہ جاری ہے۔

آج دوسرے دن کا پہلا جلسہ صبح میں ’’گول میز کانفرنس ‘‘ کی شکل میں صدر تنظیم المکاتب شمیم الملت مولانا سید شمیم الحسن رضوی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کا عنوان ’’نشر پیغام کربلا اور جدید ذرائع ابلاغ‘‘ تھا۔ جسکا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا اور نظامت کے فرائض مولانا سید اطہر جعفری دفتر نمایندگی المصطفیٰؐ دہلی نے کی۔

مولانا سید فیض عباس مشہدی ، مولانا سید حیدر عباس ، مولانا سید نامدار عباس ، مولانا جنان اصغر مولائی، مولانا نقی عسکری رکن مجلس انتظام تنظیم المکاتب، ڈاکٹر رضا عباس اسسٹینٹ پروفیسر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، مولانا سید ضمیرالحسن رکن مجلس انتظام تنظیم المکاتب، مولانا سید کاظم مہدی عروج جونپوری، مولانا سید صبیح الحسین رکن مجلس انتظام تنظیم المکاتب، ڈاکٹر میر ابراہیم ، مولانا سید صفدر حسین زیدی بانیٔ و مدیر جامعہ امام جعفر صادق علیہ السلام جونپور ، مولانا علی عباس حمیدی دفتر نمایندگی المصطفیٰ دہلی اور سینیئر صحافی شوکت بھارتی نے مذکورہ عنوان پر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

شوکت بھارتی نے بیان کیا کہ سوشل میڈیا پر کنٹرول کرکے مواد نشر کرنے کے لئے علماء اور دانشوروں کا ایک بورڈ ہونا چاہئیے ، ایک گائڈ لائن بننی چائیےاور صحیح طریقہ سے مواد جمع کر کے ایک پڑوڈکشن ہاؤس کے ذریعہ پروگرام بنا کر نشر کرنا چاہئیے تا کہ مواد پر پورے طریقہ سے کنٹرول کیا جا سکےاور کربلا کے عظیم پیغام کو نشر کیا جا سکے۔

ڈاکٹر رضا عباس نے کہا کہ ہماری قوم کا ایک مضبوط آئی ٹی سیل ایکسپرٹ کی مدد سے بننا چاہئیے تا کہ غلط مواد پر پوری طرح سے لگام لگائی جا سکے۔

مولانا سید صبیح الحسین رضوی نے فرمایا: ائمہ معصومین علیہم السلام نے اپنے اپنے زمانے کے رائج ذرائع ابلاغ کو استعمال کیا ہے لہذا ہم بھی اپنے زمانے کے رائج ذرائع ابلاغ کو دین کی ترویج اور قوم کی اصلاح و تربیت کے لئے استعمال کریں۔مبلغین کو تیار کرنے میں جہاں بہت سی بنیادی ضروریات ہیں وہیں رائج زبان کا جاننا ضروری بھی ہے ورنہ جس طرح اردو وپنجابی زبان میں ملنگ خطبا ءہیں انگریزی میں بھی ملنگ خطباء پیدا ہونےلگے ہیں ۔

آخر میں صدر ادارۂ تنظیم المکات حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید شمیم الحسن رضوی نے فرمایا کہ اہل علم و نظر نے جو تجاویز پیش کی ہیں وہ محترم ہیں اور ان پر غور و فکر کے بعد عمل ہونا چاہئیے ۔ لیکن کربلا کے اہم ذرائع ابلاغ عزداری، عزادار اور عزاخانہ ہیں لہذا ان کا تحفظ اور فروغ ہم سب کی بنیادی اور اہم ذمہ داری ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .